موت کی جھیل/ دنیا میں واقع ایسی جھیل جو بہت سے لوگوں کی موت کا سبب بنی

 پورے شہر کی قاتل جھیل جس نے پلک جھپکتے ہی لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا

آپ نے آج تک بہت سی ایسی جگہوں کے بارے میں سن رکھا ہوگا جہاں جانا انسان کے لیے موت سے خالی نہیں ہے لیکن آپ نے آج تک ایسی جھیل کے بارے میں نہیں سنا ہو جس نے ایک ہی دن میں اپنے آس پاس کے تمام لوگوں اور جانوروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

 جی ہاں آپ نے بلکل صحیح سنا ہے کہ بظاہر عام سی نظر آنے والی ایک جھیل ہزاروں افراد کی موت کا سبب بنی۔ اب ہر ایک شخص کے اندر اس جھیل کے بارے میں جاننے کا تجسس پیدا ہونا فطری بات ہے ۔ کیونکہ یہ چیز انسان کی فطرت میں رکھ دی گئی ہے کہ وہ بظاہر عام سی نظر آنے والی ایسی عجیب وغریب چیزوں کے بارے میں جانے اور اس واقعے کا سننے کے بعد ہر کوئی یہ جاننے کو بےتاب ہو گا کہ آخر ایک ہی دن میں ایسی کون سی قیامت آ گئی جس نے اتنے جانداروں کو موت کی نیند سلا دیا۔ چلیں آپ کے تجسس کو ختم کرتے ہوئے ایسی جھیل کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

کیمرون

یہ واقعہ شمال مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک       کیمرون کی نیوس جھیل میں 21 اگست 1986 کو پیش آیا جب ایک ہی دن میں اس کے آس پاس کے  1746 افراد اور  3500 کے قریب مویشی ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ۔

Nyos lake Cameron disaster

جب اس ماجرے کی تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ واقعہ جھیل کے اندر لیمنک آتش گیر، کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیش آیا۔ لیمنک آتش گیر ایک طرح کی قدرتی آفت ہے جس کو ہم دوسرے لفظوں میں جھیل کے پانی کا الٹ جانا کہتے ہیں ۔ دراصل لیمنک آتش گیر کو آپ ایک ایسی قدرتی آفت کہہ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں پانی سے حل شدہ کاربن ڈائی آکسائڈ ایک دھماکے کی طرح اچانک نکلتی ہے اور اردگرد کاربن ڈائی آکسائڈ کے بادل بنا دیتی ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے رہنے والی حیاتیات کا دم گھٹنے لگتا ہے اور اگر پھوٹنے والی گیس کی مقدار زیادہ ہو تو وہ ایک بہت بڑے سونامی کا بھی سبب بن سکتی ہے کیونکہ کاربن ڈائی آکسائڈ کے اندر یہ خصوصیت ہے کہ وہ پانی کو اپنی جگہ سے بے دخل کر دیتی ہے۔

کچھ اس طرح کا ہی کا واقعہ کیمرون کی نیوس جھیل میں پیش آیا جس میں کاربن ڈائی آکسائڈ کے دھماکے کے نتیجے میں کوئی ایک لاکھ سے تین لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ اچانک خارج ہوئی جس کی وجہ سے گیس کے بادل بنے جس نے جھیل کے اردگرد پچیس کلومیٹر کے اندر رہنے والی حیاتیات کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہ واقعہ کس وجہ سے پیش آیا اس کا آج تک پتہ نہیں لگایا جا سکا کچھ ماہرین نے کافی کوشش کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ ہو سکتا ہے کہ زمین کا کوئی تودھا گرا ہو تو کچھ کا اندازہ ہے کہ پانی کی گہرائی میں آتش فشانی ہوئی ہو تو کچھ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ  جھیل کے اندر زلزلہ آنے کی وجہ سے پیش آیا لیکن اس تباہی سے جو کچھ لوگ بچ گئے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس اچانک آنے والی مصیبت کی صبح کسی قسم کے زلزلے کے جھٹکے محسوس نہیں کیے لہذا ایسا خیال کرنا درست نہیں ۔

Nyos lake disaster kills livestock
Disaster due to lake

اس واقعے کے بعد بچ جانے والوں میں سے ایک شخص نے اپنا حال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میں بول نہیں سکتا تھا کیونکہ بہت عجیب بدبو آ رہی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں سانس نہیں لے پا رہا ۔ میں نے اپنی بیٹی کو سسکتے ہوئے دیکھا جب میں اس کے پاس جانے لگا تو بہوش ہو کہ گر گیا پھر میری آنکھ تب کھلی جب میرے پڑوسی نے اگلے دن میرا دروازے پر دستک دی ۔ میری بیٹی دم توڑ چکی تھی میرے جسم پر بہت زیادہ زخم تھے میں نہیں جانتا کہ یہ زخم کیسے آئے میرے پڑوسی کا والد بھی مر چکا تھا ۔ ہم فوراً شہر سے بہت دور چلے گئے۔

Nyos lake kills many people and livestock in Cameron

جیسے ہی واقعے کا پتہ چلا تو متاثرین میں سے بچ جانے والوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تشخیص کے بعد متاثرین کہ جسموں سے زہریلی گیسوں کا مرکب ملا جس میں زیادہ تر سلفر اور ہائڈروجن پائی گئی۔ 

واقعے کے بعد جھیل کے پانی کے سمپل لیے گئے جس میں بھی کاربن ڈائی آکسائڈ کی وافر مقدار پائی گئی اس کے بعد جھیل کے اوپر ایک ڈیگاسنک سسٹم لگایا گیا جس کا مقصد کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنا ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعے سے بچا جا سکے۔

Post a Comment

0 Comments